رئیل اسٹیٹ فرم الرحمٰن ڈویلپرز نے ’پبلک نیوز‘ خرید لیا

389
Real estate entity Al Rehman Developers buys Public News

لاہور: رئیل اسٹیٹ فرم الرحمٰن ڈویلپرز نے نجی ٹی وی چینل ’پبلک نیوز‘ کو خرید لیا جس کا اعلان کمپنی کے فیس بک پیج پر کیا گیا ہے۔

پبلک نیوز 2018ء میں سینئر صحافی عبدالجبار نے شروع کیا تھا۔ نومبر 2022ء میں ان کے انتقال کے بعد یوسف بیگ مرزا پبلک نیوز کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) بنائے گئے۔

تصویر: الرحمٰن ڈویلپرز فیس بک پیج

پبلک نیوز سے وابستہ ایک صحافی نے پرافٹ کو بتایا کہ ٹی وی چینل گزشتہ دو سالوں سے مالیاتی مسائل کا شکار تھا جس کی وجہ سے صحافیوں کو تنخواہوں میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑا۔ اس دوران کئی ملازمین کو نوکریوں سے بھی نکال دیا گیا اور زیادہ تر پروگرام بند کر دیے گئے۔

انہوں نے کہا کہ ’اَب اطلاعات ہیں کہ پبلک نیوز کو الرحمٰن ڈویلپرز نے خرید لیا ہے لیکن یہ واضح نہیں کہ ملازمین کے واجبات کون ادا کرے گا۔‘

الرحمٰن ڈویلپرز کے سی ای او میاں محمد مشتاق فیض پور انٹرچینج کے قریب شرق پور روڈ پر الرحمٰن گارڈنز کے نام سے ایک ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک ہیں۔

پاکستان میں رئیل اسٹیٹ مالکان کی جانب سے ٹی وی چینلز اور اخبارات کو خریدنے کا رجحان نیا نہیں۔ گزشتہ سال سابق سینئر صوبائی وزیر اور پارک ویو ہائوسنگ سوسائٹی کے مالک علیم خان نے سماء نیوز خریدا تھا۔

علیم خان نے مشرف کے دور میں ’وقت‘ اخبار شروع کیا تھا جو بعد ازاں جنگ گروپ نے خرید لیا تھا۔

الکبیر ٹائون کے مالک چوہدری اورنگزیب نے ’نیوز ون‘ خرید رکھا ہے۔ اسی طرح گزشتہ سال بلیو ورلڈ سٹی کے مالک سعد نذیر نے ’سنو ٹی وی‘ شروع کیا۔

میڈیا منڈی میں یہ افواہیں بھی زیرِ گردش ہیں کہ ایکسپریس میڈیا گروپ کو بحریہ ٹائون کے مالک ملک ریاض نے خرید لیا ہے تاہم اس حوالے سے بحریہ ٹائون یا ملک ریاض کی جانب سے تاحال کوئی اعلان سامنے نہیں آیا۔

اس سے قبل ملک ریاض نے اینکر پرسن آفتاب اقبال سے ’آپ ٹی وی‘ خریدا تھا جو بعد میں بند کرنا پڑا۔ انہوں نے ایک اخبار بھی شروع کیا تھا جو کسی اور پارٹی کو فروخت کرنا پڑا۔

اکثر صحافیوں کا خیال ہے کہ رئیل اسٹیٹ سیکٹر کی میڈیا میں بڑھتی ہوئی سرمایہ کاری کا مقصد اس انڈسٹری کو مضبوط بنانا ہے۔

لیکن زیادہ تر رئیل اسٹیٹ ڈویلپرز کے اکثر ہاؤسنگ پراجیکٹس غیرقانونی ہیں۔ میڈیا ہائوس کی آڑ میں بہت سے ڈویلپرز ایسی ہی غیرقانونی سرگرمیاں جاری رکھتے ہیں تاکہ کوئی ادارہ ان پر ہاتھ نہ ڈال سکے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here