اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہائوسنگ اتھارٹی کی جانب سے سرکاری ملازمین بشمول ججوں اور صحافیوں کو پلاٹس دینے کے عمل پر شدید تحفظات کیا ہے۔
منگل کو وفاقی کابینہ کا اجلاس وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت منعقد ہوا جس کے بعد میڈیا کو بریفنگ دیتے ہوئے وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے کامران علی افضل کو نیا چیف سیکریٹری پنجاب اور رائو سردار علی خان کو آئی جی پنجاب مقرر کرنے کی منظوری دی، اسی طرح مریم خاور کو چیف ایگزیکٹو آفیسر پاکستان ایکسپو سینٹرز (پرائیویٹ) لمیٹڈ تعینات کیا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ فیڈرل گورنمنٹ ایمپلائیز ہائوسنگ اتھارٹی کی جانب سے سرکاری ملازمین بشمول جج صاحبان اور صحافیوں کو پلاٹس دینے کے حوالے سے زمین حاصل کرنے اور پلاٹس کی تقسیم سے متعلق طریقہ کار اور سفارشات کابینہ کے سامنے پیش کی گئیں۔
وزیراعظم نے اس عمل پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ یہ قطعی طور پر مناسب نہیں کہ غریب افراد سے زبردستی زمین حاصل کر کے مخصوص طبقات کو فائدہ پہنچایا جائے، بدقسمتی سے اس عمل میں غریب لوگوں کا استحصال کیا گیا، جن لوگوں کی ملکیتی زمینیں تھیں، ان سے حاصل کر کے من پسند بیوروکریٹس اور صحافیوں کو پلاٹس دیئے گئے۔
وزیر اطلاعات نے کہا کہ مستقبل کیلئے وزیراعظم نے وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر کی سربراہی میں ایک کمیٹی تشکیل دی ہے جس میں وفاقی وزیر برائے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری، وزیر قانون فروغ نسیم اور مشیر برائے پارلیمانی امور بابر اعوان شامل ہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے بھی اس عمل پر برہمی کا اظہار کیا تھا۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ وزارتِ خزانہ کے ادارے امپلی مینشن اینڈ اکنامک ریفارمز یونٹ (آئی ای آر یو) کی جانب سے مرتب کردہ سرکاری اداروں (ایس او ایز) کی مالی صورت حال برائے سال 18-2017ء اور 19-2018ء کابینہ کے سامنے پیش کی گئی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی سال 18-2017ء میں سرکاری اداروں کو 286 ارب روپے خسارے کا سامنا تھا جو مالی سال 19-2018ء میں 31 ارب روپے منافع (این ایچ اے کے علاوہ) میں تبدیل ہو گیا، یہ بہتری حکومت کی جانب سے ادارہ جاتی اصلاحات، سرکاری کمپنیوں کے بورڈ آف ڈائریکٹرز اور سربراہان کی بروقت اور میرٹ پر تعیناتی اور مالی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کی وجہ سے ممکن ہوئی۔
کابینہ کو بتایا گیا کہ مالی سال 20-2019ء کی رپورٹ مرتب کی جا رہی ہے جو جلد پیش کر دی جائے گی۔ نیشنل ہائی ویز تھارٹی میں بھی اصلاحات لائی گئی ہیں، مسلم لیگ (ن) نے سڑکوں کے حوالے سے جو اقدامات اٹھائے، اس کے نتیجے میں ادارے بیٹھ گئے تھے، اب بڑی اصلاحات لائی جا رہی ہیں، امید ہے کہ اس حوالے سے صورت حال مزید بہتر ہو گی۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے نیوزی لینڈ کرکٹ ٹیم کے دورہ پاکستان کے پیش نظر سیکورٹی انتظامات کا جائزہ لیا اور سیکورٹی پلان کی منظوری دی، نیوزی لینڈ ٹیم کا آخری دورہ پاکستان سیکورٹی کے اعتبار سے خوش کن نہیں تھا، اسے مدنظر رکھتے ہوئے فول پروف سیکورٹی فراہم کرنے کی منظوری دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ کابینہ نے ریڈیو پاکستان کے ملازمین پر ایسنشل سروسز ایکٹ کے نفاذ کی منظوری دی۔ وفاقی کابینہ نے پاکستان اور برطانیہ کے درمیان ری ایڈمیشن سے متعلقہ ایک مفاہمتی یاداشت پر دستخط کرنے کا معاملہ موخر کر دیا۔ اس مفاہمتی یادداشت کے ذریعے ایک چارٹرڈ فلائٹ کو برطانیہ سے اسلام آباد آنے کی اجازت دینے کی تجویز پیش کی گئی تھی جس میں 123 پاکستانیوں کو ری ایڈمیشن انتظام کے تحت پاکستان لایا جانا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ برطانیہ کے ساتھ ریڈ لسٹ کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل سلطان کی برطانیہ کے چیف میڈیکل سائنٹسٹ سے تفصیلی بات ہوئی ہے، کافی حد تک ایشوز حل کر لئے گئے ہیں، امید ہے برطانوی حکومت اپنی پالیسی کا جائزہ لے گی۔ اس ایجنڈے کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ ملک میں سینما انڈسٹری کی بحالی کے لئے نان انڈین پنجابی فلموں کو پاکستان میں اجازت دینے کی تجویز اجلاس میں پیش کی گئی، کابینہ نے کہا ہے کہ اسے صرف نان انڈین پنجابی فلموں تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ بھارت کے سوا دیگر ممالک سے فلموں کو پاکستان میں درآمد کیا جائے۔
وفاقی کابینہ نے ہدایت کی ہے کہ ترکی اور دیگر مسلم ممالک سے فلمیں درآمد کرنے کی تجویز کابینہ کے سامنے پیش کی جائے، اس حوالے سے سمری میں ترمیم کر کے دوبارہ کابینہ کے سامنے پیش کی جائے گی۔ 1970ء کی دہائی میں ہمارے پاس 780 سینما گھر تھے جو اب 78 رہ گئے ہیں، اگر سینما اور فلم کی بحالی کے لئے فوری اقدامات نہ اٹھائے گئے تو یہ صنعت بالکل بند ہو جائے گی۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے قومی کونسل برائے طب کے ارکان کی تعیناتی کی بھی منظوری دی۔ اسی طرح پاکستان میڈیکل کمیشن کے ملازمین کے لئے والنٹری سیورنس سکیم اور گولڈن ہینڈ شیک سکیم کی منظوری دی گئی۔
فواد چوہدری نے بتایا کہ کابینہ نے شکیل احمد منگنیجو (پاکستان ایڈمنسٹریٹوسروس گریڈ 21) کو چئیرمین ایمپلائیز اولڈ ایج بینیفٹس انسٹی ٹیوشن تعینات کرنے کی منظوری دی۔ کابینہ نے ہدایت کی کہ مستقل طور پر چیئرمین کی تعیناتی کا عمل تیز کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ وفاقی کابینہ نے اقتصادی رابطہ کمیٹی کے 31 اگست 2021ء کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی توثیق کی۔ اس اجلاس میں روزویلٹ ہوٹل کے مالی معاملات، 42 کنٹونمنٹ بورڈz کے الیکشنز کے حوالے سے 215 ملین روپے کی تکنیکی اضافی گرانٹ اور کوویڈ سے نمٹنے کے لئے ایشیائی ترقیاتی بینک کی معاونت جیسے معاملات کے حوالے سے فیصلے کئے گئے تھے۔
وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ کمیٹی برائے ٹرانسپورٹ اینڈ لاجسٹکس کے یکم ستمبر 2021ء کے اجلاس میں لئے گئے فیصلوں کی بھی توثیق کی گئی۔ ایکسپورٹ کارگو کے ضمن میں پورٹ چارجز میں 50 فیصدکمی کر دی گئی ہے۔
انہوں نے مزید بتایا کہ وفاقی کابینہ نے پاکستان اور ازبکستان کے مابین جوائنٹ سیکورٹی کمیشن کے قیام کے حوالے سے بین الحکومتی پروٹوکول پر دستخط کرنے کی منظوری دی ہے، وزیراعظم کے دورہ ازبکستان کے نتیجے میں دونوں ملکوں کے مابین گہرے سیاسی و تذویراتی تعلقات قائم ہوئے ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات نے بتایا کہ کابینہ نے سی پیک اتھارٹی کے قوانین، پاکستان فوڈ سکیورٹی فلو اینڈ انفارمیشن آرڈیننس اور ڈویلپمنٹ آف نیشنل ڈیٹا ریپوزٹری ڈیٹا پروٹیکشن اینڈ شیئرنگ آف ڈیٹا کے حوالے سے کابینہ کمیٹی برائے قانون سازی کے فیصلوں کی توثیق کی۔
انہوں نے کہا کہ نادرا کو نیشنل ڈیٹا ریپوزٹری قائم کرنے کی منظوری دی گئی ہے، ڈیٹا سیکورٹی کے جو مسائل چل رہے تھے، اس کے حل کے لئے نادرا میں نیشنل ڈیٹا ریپوزٹری قائم ہو گی جو ایک سنگ میل ہے۔
پاکستان دنیا کا پہلا ملک ہے جس نے 20 کروڑ لوگوں کو شناختی کارڈ جاری کئے، 16 کروڑ موبائل فون صارفین کے فنگر پرنٹ حاصل کئے، مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ جاری کئے، آج جو قدم اٹھایا گیا ہے یہ ڈیٹا کے لئے بہت اہمیت کا حامل ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ کابینہ نے نیشنل انڈسٹریل ریلیشنز کمیشن (این آئی آر سی) کے چار ممبران کی تعیناتی کی منظوری دی جن میں نور زمان، مختار، عبدالقیوم اور سہیل اکرم شامل ہیں۔