اسلام آباد: سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی (سی ڈی ڈبلیو پی) نے 46 ارب 20 کروڑ روپے کے 11 ترقیاتی منصوبوں کی منظوری دے دی جبکہ 42 ارب 20 کروڑ روپے کے دو منصوبے حتمی منظوری کیلیے ایکنک کو بھیج دیے۔
سینٹرل ڈویلپمنٹ ورکنگ پارٹی کا اجلاس گزشتہ روز ڈپٹی چیئرمین پلاننگ کمیشن محمد جہانزیب خان کی زیرصدارت ہوا جس میں خوراک و زراعت، توانائی، صحت اور آبی وسائل سے متعلق منصوبوں پر غور کیا گیا۔
پاکستان میں تجارتی پیمانے پر زیتون کی کاشت کو فروغ دینے کے دوسرے مرحلے کیلئے چھ ارب 41 کروڑ 2 لاکھ 29 ہزار روپے کی منظوری دی گئی، دوسرے مرحلے میں 75 ہزار ایکڑ رقبے پر کاشت کے لیے ملک بھر میں 50 لاکھ زیتون کے پودے لگائے جائیں گے۔
زیتون کے فروغ کے دوسرے مرحلے میں نجی شعبے کو 50 فیصد گرانٹ دی جائے گی تاکہ وہ زیتون کا تیل نکالنے کے پلانٹ لگا سکے، اسی طرح 10 فروٹ پروسیسنگ یونٹ اور 10 نرسریاں قائم کرنے کے لیے بھی گرانٹ دی جائے گی۔
سی ڈی ڈبلیو پی نے گلگت بلتستان میں نقد آور فصلوں کی کاشت کے ذریعے مقامی افراد کی معاشی ترقی کے منصوبہ کے لیے ایک ارب 50 کروڑ روپے کی منظوری دی جبکہ گلگت بلتستان میں مویشیوں کی افزائش نسل کے لئے ایک ارب 31 کروڑ 50 لاکھ روپے کی منظوری دی۔
اس پروجیکٹ کے تحت علاقے میں مویشیوں کی معیاری نسل کی افزائش کے ذریعے 137 مصنوعی انسیمیشن سینٹر قائم کیے جائیں گے، لائیو سٹاک کے حوالے سے 1975 کسانوں (مرد / خواتین) اور 160 ویٹرنری آفیسرز کو تربیت دی جائے گی۔
اس کے علاوہ سی ڈی ڈبلیو پی نے گلگت بلتستان میں زراعت کو جدید بنیادوں پر استوار کرنے اور تحقیق کو فروغ دینے کے منصوبے کی منظوری دی جس پر ایک ارب سے زائد لاگت آئے گی۔
اجلاس میں شعبہ توانائی کے چار منصوبے پیش کئے گئے، پہلے منصوبے کے تحت 132 کے وی گرڈ سٹیشن اور ٹرانسمیشن لائنوں کی تعمیر کے لئے 9 ارب 33 کروڑ 40 لاکھ روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی، اس منصوبے میں ضلع سکھر، جیکب آباد، شکار پور، لاڑکانہ، گھوٹکی، قمبر، کندھ کوٹ، دادو، نوشہرو فیروز، خیرپور، نواب شاہ اور جامشورو کو شامل کیا جائے گا۔
اسی طرح سیپکو کے ترسیلی نظام کی اَپ گریڈیشن کے لیے 3 ارب روپے کی منظوری دی گئی، یہ منصوبہ وفاقی حکومت کے سرکاری ترقیاتی پروگرام کے تحت مکمل کیا جائے گا، حیسکو کے ترسیلی نظام کو بہتر بنانے اور نئے گرڈ سٹیشن کے قیام کے لیے 7 ارب روپے کے فنڈز کی منظوری دی گئی۔
عطاء آباد جھیل پر پن بجلی کا منصوبہ بھی اجلاس میں پیش کیا گیا، 54 میگاواٹ صلاحیت کے حامل اس منصوبے کی لاگت کا تخمینہ 25 ارب 34 کروڑ 75 لاکھ روپے لگایا گیا ہے، اسے حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھجوا دیا گیا۔
سی ڈی ڈبلیو پی اجلاس میں شعبہ صحت سے متعلق چار منصوبے پیش کیے گئے، گلگت میں میڈیکل اینڈ نرسنگ کالج کے قیام کیلئے چار ارب 92 کروڑ 37 لاکھ 47 ہزار روپے کی منظوری دی گئی، اسی طرح پی ایچ کیو ہسپتال گلگت کی تعمیر کے لئے دو ارب 96 کروڑ 27 لاکھ 30 ہزار روپے کی منظوری دی گئی۔
اجلاس کے شرکاء نے ملک میں کووڈ-19 کے خلاف موثر اقدامات کے لئے نیشنل انسٹی ٹیوٹ آف ہیلتھ کی موجودہ صلاحیت میں اضافہ کے لیے 49 کروڑ 23 لاکھ روپے اور نرسنگ اینڈ مڈوائفری کے ذیلی شعبے کو بہتر بنانے کے لیے 8 ارب 19 کروڑ 42 لاکھ روپے کی منظوری دی۔
پشاور اور ضلع نوشہرہ میں وارسک کینال سسٹم کی بہتری کا منصوبہ بھی اجلاس میں پیش کیا گیا جس کی لاگت کا اندازہ 16 ارب 69 کروڑ 58 لاکھ روپے لگایا گیا ہے، سی ڈی ڈبلیو پی نے اسے حتمی منظوری کے لیے ایکنک کو بھیج دیا۔