صنعتکاروں کا کاٹن یارن کی بھارت سے درآمد کی اجازت دینے کا مطالبہ

کاٹن کی قلت، یارن کی انتہائی زائد قیمت، ٹیکسٹائل انڈسٹری کی پیداواری سرگرمیوں میں رکاوٹ، برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل نہ ہوئی تو دنیا میں پاکستان کی ساکھ خراب ہو گی، نئے آرڈرز بھی نہیں ملیں گے: پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن

674

کراچی: پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن( پائما) نے ٹیکسٹائل انڈسٹری کے بنیادی خام مال کاٹن یارن کی عدم دستیابی اور قیمت تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچنے پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

پائما کے سینئر وائس چیئرمین محمد حنیف لاکھانی اور وائس چیئرمین فرحان اشرفی نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ ملکی معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھنے والی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو تباہ ہونے سے بچانے کے لیے فوری طور پر بھارت سمیت دیگر ممالک سے یارن اور کاٹن کی ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دی جائے تاکہ برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل کی جا سکے۔

پائما نے خبردار کیا ہے کہ اگر کاٹن یارن کی قلت یوں ہی برقرار رہی تو پرانے آرڈرز منسوخ ہونے کے ساتھ ساتھ بیرونی دنیا میں پاکستان کی ساکھ بری طرح متاثر ہو گی اور غیر ملکی خریدار پاکستانی برآمدکنندگان کو نئے آرڈرز بھی نہیں دیں گے۔

یہ بھی پڑھیے: 

سات ماہ میں نان ٹیکسٹائل ایکسپورٹس 5.49 ارب ڈالر تک جاپہنچیں

پاکستان کا ٹیکسٹائل سیکٹر پائوں پر کھڑا ہونے لگا، برآمدات میں ریکارڈ اضافہ

ایک بیان میں پائما کے عہدیداروں نے کہا ہے کہ کورونا وبا کے اثرات کے باعث بڑی تعداد میں چین، بنگلہ دیش اور بھارت کے برآمدی آرڈرز پاکستانی برآمدکنندگان کو منتقل ہوئے جس کی وجہ سے پیداواری سرگرمیوں میں تیزی آئی۔

تاہم ان کا کہنا تھا کہ ٹیکسٹائل انڈسٹری کو پیداوری طلب کے مطابق خام مال نہ ملنے اور مقامی مارکیٹوں میں یارن کی قیمت انتہائی بلند سطح پر پہنچنے سے لاگت میں بہت زیادہ اضافہ ہو گیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ اگر اس کا نعم البدل تلاش کرتے ہوئے بھارت سمیت دیگر ممالک سے خام مال کی درآمد ات کا انتظام نہ کیا تو جو برآمدی آرڈرز پاکستان کو منتقل ہوئے ہیں وہ پورے نہیں کیے جا سکیں گے جس سے بیرونی دنیا میں پاکستان کی ساکھ خراب ہو گی اور ہمیں نئے آرڈرز بھی نہیں ملیں گے۔

حنیف لاکھانی اور فرحان اشرفی نے حکومت سے یارن، کاٹن پر عائد ڈیوٹیز فوری ختم کرنے اور بھارت سمیت دیگر ممالک سے ڈیوٹی فری درآمد کی اجازت دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ بھارت سے درآمدی یارن دیگر ممالک کی نسبت سستا پڑتا ہے اور سرحد کے ساتھ ہونے کی وجہ سے اس کے فریٹ چارجز بھی کم آتے ہیں نیز ترسیل کا وقت بھی کم لگتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت صنعتی سرگرمیوں کو بلارکاوٹ جاری رکھنے اور برآمدی آرڈرز کی بروقت تکمیل میں اپنا کردار ادا کرتے ہوئے بھارت سے یارن درآمد کرنے کی اجازت دے تاکہ پاکستانی برآمدکنندگان کو بھاری مالی نقصانات سے بچایا جا سکے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here