بیجنگ/ہانگ کانگ: چین کے ای کامرس گروپ علی بابا کا خالص منافع 2020ء کی آخری سہ ماہی کے دوران 79 ارب یوان (12 ارب 20 کروڑ ڈالر) رہا جو سالانہ بنیاد پر 52 فیصد زیادہ ہے
علی بابا گروپ کے خالص منافع میں نمایاں اضافہ کورونا وائرس سے متاثرہ اقتصادی سرگرمیوں کی بحالی اور لاک ڈائون کے دوران آن لائن خریدوفروخت کے رجحان میں اضافے کا نتیجہ ہے جبکہ گزشتہ سہ ماہی میں گروپ کے خالص منافع میں 60 فیصد کمی ہوئی تھی۔
علی بابا گروپ کے چیف ایگزیکٹو آفیسر (سی ای او) ڈینیل ژینگ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ کورونا سے متاثرہ چینی معیشت آہستہ آہستہ بحال ہو رہی ہے، اکتوبر سے دسمبر 2020ء کے عرصے میں گروپ کی مصنوعات کی فروخت میں سالانہ بنیاد پر 37 فیصد اضافہ ہوا جس سے اس کا مالیاتی حجم 221.3 ارب یوان رہا۔
یہ بھی پڑھیے:
چینی فوج کا پاکستان کی مسلح افواج کے لئے کورونا ویکسین کا عطیہ
سال 2020ء: چینی آن لائن ریٹیل سیل میں 10.9 فیصد اضافہ، حجم 11.76 کھرب یوان رہا
واضح رہے کہ اقتصادی جریدے بلوم برگ نے 2020ء کی آخری سہ ماہی کے دوران علی بابا گروپ کی آمدنی میں 33 فیصد اضافے کی پیش گوئی کی تھی۔
یاد رہے کہ کورونا وائرس کے دوران دنیا بھر کی معیشتیں بری طرح لڑکھڑا گئیں تاہم 2020ء میں چین واحد بڑی معیشت تھا جس کی شرح نمو مثبت (2.3 فیصد) رہی تاہم یہ اب بھی یہ 44 سال کی کم ترین سطح پر ہے۔
پانچ ارب ڈالر کے بانڈز جاری پر غور
دوسری جانب برطانوی خبر رساں ایجنسی کے مطابق علی بابا گروپ (جس کے بانی جیک ما نے حال ہی میں ملکی ریگولیٹری اداروں کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا تھا) اپنے کاروبار کو توسیع دینے کیلئے مالی وسائل میں اضافے کا خواہاں ہے جس کے لیے جلد پانچ ارب ڈالر بانڈز جاری کیے جائیں گے۔
علی بابا گروپ کے 37 ارب ڈالر مالیت کے ذیلی ادارے آنٹ گروپ کو بعض مسائل کی وجہ سے ہانگ کانگ سٹاک مارکیٹ میں لسٹنگ میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
خبر ایجنسی نے معاملے سے واقف ذرائع کے حوالے سے بتایا کہ علی بابا گروپ اپنے مالی وسائل میں اضافے کیلئے مسلسل تیسری بار بانڈز کے اجراء پر غور کر رہا ہے۔
اس سے پہلے علی بابا گروپ 2014ء میں آٹھ ارب ڈالر اور 2017ء میں سات ارب ڈالر کے بانڈز جاری کر چکا ہے جبکہ اس دفعہ اس کا ارادہ پانچ ارب ڈالر کے ڈالر بانڈز جاری کرنے کا ہے۔