بیجنگ: بین الاقوامی مالیاتی فنڈ ( آئی ایم ایف ) نے کہا ہے کہ رواں سال کے دوران چین کی اقتصادی شرح نمو 7.9 فیصد رہنے کا امکان ہے جس کی وجہ کورونا وائرس کے باعث انسانی و اقتصادی بنیادوں پر ہونے والے اخراجات ہیں۔
آئی ایم ایف کی جانب سے گزشتہ روز جاری بیان کے مطابق کورونا وائرس وبا سے دیگر ملکوں کی طرح چین کی معیشت بھی متاثر ہوئی، بالخصوص وبا کے دوران انسانی بنیادوں پر اور معاشی سرگرمیوں کی روانی کے لیے ہونے والے اخراجات اقتصادی شرح نمو میں کمی کا باعث بنے۔
یہ بھی پڑھیے: سال 2020ء: وبا کے باوجود چین کے زرمبادلہ ذخائر میں ایک کھرب 8 ارب ڈالر اضافہ
اس سے قبل آئی ایم ایف نے رواں سال چین کی اقتصادی شرح نمو 8.2 رہنے کی پیش گوئی کی تھی۔ فنڈ کا کہنا ہے کہ اس وقت چینی معیشت کورونا کی صورتحال سے تیزی سے نکل رہی ہے جس کی وجہ وبا کی انسداد کے لیے اٹھائے گئے بہتر حکومتی اقدامات اور بہتر پالیسی سازی ہے۔
آئی ایم ایف کا کہنا ہے کہ چین میں اقتصادی بحالی کی شرح ناہموار ہے، سرکاری اداروں کی صورت حال مستحکم جبکہ نجی شعبہ مشکلات کا شکار ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ چینی حکومت کی جانب سے کورونا متاثرہ ملکی معیشت کی بحالی کے لیے کیے جانے والے مالی اقدامات سے 2020 کا بجٹ خسارہ مجموعی قومی پیداوار کے 18.2 فیصد پر پہنچنے کا امکان ہے، 2019 میں اس کی شرح 12.6 فیصد رہی تھی۔