تجارتی سہولیات فراہمی میں پاکستان کی پوزیشن بھارت، بنگلہ دیش سے بہتر

ڈبلیو ٹی او کے تجارتی سہولتی معاہدہ پر عملدرآمد کی شرح بھارت 78.2 فیصد، بنگلہ دیش 36.1 فیصد، پاکستان 79 فیصد پر پہنچ گیا جس سے تجارتی آسانی رپورٹ 2020ء میں پاکستان 136ویں پوزیشن سے 108ویں پوزیشن پر آ گیا

1391

اسلام آباد: وزیراعظم کے مشیر برائے خزانہ و محصولات ڈاکٹرعبدالحفیظ شیخ نے کہا ہے کہ پاکستان نے عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کے تجارتی سہولتی معاہدہ کی عمل درآمد فہرست کے حوالہ سے نمایاں پیش رفت کی ہے اور پاکستان کی پوزیشن بھارت اور بنگلہ دیش سے بہتر ہو گئی ہے، اس اقدام سے پاکستان کی معیشت میں بہتری آئے گی جبکہ روزگارکے مواقع میں بھی اضافہ ہوگا۔

سماجی رابطہ کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ معاہدہ پر عمل درآمد جون 2018ء کے 34 فیصد سے بڑھ کر نومبر 2020ء میں 79 فیصد کی سطح پر پہنچ گیا ہے، اس بہتری کے نتیجہ میں پاکستان نے سرحد پار تجارتی فہرست میں 31 پوزیشنز کا اضافہ حاصل کیا ہے جس کی بدولت پاکستان عالمی فنڈ کی سالانہ تجارتی آسانی رپورٹ 2020ء میں 136ویں پوزیشن سے 108ویں پوزیشن پر آ گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: 

گوادر پورٹ پر بین الاقوامی تجارت شروع، پہلا فش کارگو لنگر انداز

’1990ء کے بعد پہلی بار فیصل آباد کی ٹیکسٹائل انڈسٹری مکمل بحال‘

چین، بھارت کے بجائے بڑے عالمی برانڈز پاکستانی ٹیکسٹائل انڈسٹری کا رُخ کیوں کر رہے ہیں؟

انہوں نے کہا کہ تجارتی سہولتی معاہدہ پر عمل درآمد کی رفتار خطے کے دوسرے ممالک جیسے بھارت اور بنگلہ دیش سے زیادہ ہے جن کی عمل درآمد شرح بالترتیب 78.2 فیصد اور 36.1 فیصد ہے۔ پاکستان کی عمل درآمد شرح عالمی تجارتی تنظیم کے رکن ممالک کی اوسط شرح 65.5 فیصد اور ترقی پزید ممالک کی اوسط شرح 65.2 فیصد سے بھی زیادہ ہے۔

واضح رہے کہ تجارتی سہولتی اقدامات معاشی سرگرمی کو بڑھانے، غیر ملکی سرمایہ کاری کو فروغ دینے، برآمدات میں اضافہ اور روزگارکے مواقع فراہم کرنے کا باعث بنتے ہیں۔

وزیراعظم کے تجارت کیلئے سہولیات کو فروغ دینے کے وژن کے مطابق پاکستان کسٹمز اور ایف بی آر نے ایک منظم منصوبہ ترتیب دیا ہے، چیئرمین ایف بی آر نے ممبر کسٹمز کی قیادت میں پراجیکٹ ٹیمیں متعین کیں تاکہ عالمی تجارتی تنظیم کے تجارتی سہولتی معاہدہ پرعمل درآمد کو یقینی بنایا جا سکے۔ متعین کردہ ٹیموں نے جاں فشانی سے کام کرتے ہوئے معاہدہ پر عمل درآمد کو یقنی بنایا جس کے باعث ملکی، علاقائی اور بین الاقوامی تجارت کو فروغ ملا ہے۔

تجارتی سہولتی معاہدہ کے نمایاں نکات میں آتھورائزڈ اکنامک آپریٹر پروگرام، ایڈوانس رولنگ، الیکٹرانک طریقے سے ادائیگی، اشیاء کی درآمد سے قبل پراسیسنگ، ٹرانزٹ میں آزادی، رسک مینجمنٹ اور پوسٹ کلئیرنس آڈٹ شامل ہیں۔

عالمی تجارتی تنظیم کے مطابق سب سے مشکل عمل درآمدی نکتہ سنگل ونڈو اور بارڈر ایجنسی تعاون ہے، اس کے باوجود پاکستان کسٹمز نے عالمی بینک اور ایشیائی ترقیاتی بینک کے تعاون سے سنگل ونڈو اور بارڈر ایجنسی تعاون میں قابل نمایاں کامیابی حاصل کی ہے۔

او ای سی ڈی کے تجارتی سہولتی انڈیکیٹر 2019ء نے تجارتی سہولتی معاہدہ پر عمل درآمد پر پاکستان کی تعریف کی ہے۔ عالمی کسٹمز تنطیم نے بھی پاکستان کی اس ترقی پر پاکستان کسٹمز کو کامیاب ممالک کے کسٹمز اداروں کی فہرست میں شامل کر لیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here