کوئٹہ: قومی احتساب بیورو (نیب) بلوچستان نے ریکوڈیک منصوبے میں قومی خزانے کو کھربوں روپے کا نقصان پہچانے والے کرپٹ عناصر کے خلاف احتساب عدالت کوئٹہ میں ریفرنس دائر کر دیا۔
تفصیلات کے مطابق سال 1993ء میں بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی اور بروکن ہلز پروپرائیٹری نامی آسٹریلوی کمپنی کے مابین چاغی ہلز ایکسپلوریشن جوائنٹ وینچر کا ایک معائدہ طے پایا جس میں حکومت بلوچستان بالخصوص بلوچستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کے افسران کی جانب سے آسٹریلوی کمپنی کو غیر قانونی فائدہ پہنچایا گیا۔
قومی مفادات سے متصادم اس معاہدہ کی شرائط کو مزید مستحکم کرنے کے لیے ناصرف غیرقانونی طریقہ سے بلوچستان مائننگ کنسیشن رولز میں ترامیم کی گئیں بلکہ بار بار غیرقانونی طور پر ذیلی معاہدات کر کے ٹیتھیا ن کاپر نامی نئی کمپنی کو متعارف کرکے اربوں روپے کے مزید مالی فائدے حاصل کیے گئے۔
علاوہ ازیں محکمہ مال بلوچستان کے افسران کی جانب سے زمین کی الاٹمنٹ اور دیگر امور میں بھی شدید بے قاعدگیاں سامنے آئیں اور ملزمان نے اس مد میں مالی فوائد لینے کا اعتراف بھی کیا۔
ریکارڈ کی جانچ پڑتال اور گواہان کے بیانات سے چشم کشا حقائق سامنے آئے جس کے مطابق ٹی سی سی کے کارندے سرکاری ملازمین کو رشوت دینے اور ناجائز طور پر مفادات حاصل کرنے میں ملوث پائے گئے۔ انہی کرپٹ عناصر کی وجہ سے ریکوڈک منصوبہ بدعنوانی کی نذر ہو گیا۔
نیب کی تحقیقاتی ٹیم نے تحقیقات کے دوران 30 برس کے ریکارڈ کی جانچ پڑتال کی، بیرون ملک مقیم ملزمان کو بارہا طلب کیا گیا، بالآخر ڈی جی نیب آپریشنز اور ڈی جی نیب بلوچستان کی سربراہی میں کام کرنے والی تحقیقاتی ٹیم نے چئیرمین نیب کی منظوری کے بعد حکومت بلوچستان کے سابقہ عہدیداران سمیت 26 افراد کے خلا ف ناقابل تردید ثبوتوں کی روشنی میں ریفرنس احتساب عدالت کوئٹہ میں دائر کر دیا ہے۔