اسلام آباد: عالمی وباء کورونا وائرس کے باعث دنیا بھر کے سفارت خانوں میں ویزوں کے اجراء کا عمل تاخیر کا شکار ہے، رواں سال اکتوبر میں چار ہزار پاکستانی طلباء و طالبات کو غیر ملکی جامعات کی جانب سے مکمل اور جزوی وظائف ملنا تھے لیکن غیرملکی سفارتخانوں نے بروقت ان پاکستانی طلباء کو ویزے نہ دیے تو ان کے تعلیمی سال ضائع ہونے کا اندیشہ ہے۔
دنیا بھر کی معروف جامعات میں وظائف حاصل کرنے والے طلباء کے ایک گروپ کے مطابق انہیں مقررہ وقت میں ویزے نہ ملنے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا ہے۔ ’ویزے نہ ملنے کی وجہ سے ہم اپنی کلاسز میں شرکت نہیں کر پائیں گے جس سے ہمارے داخلے منسوخ ہو جائیں گے۔‘
بھارت، بنگلہ دیش اور خطے کے دیگر ممالک کے برعکس پاکستانی طلباء کیلئے ویزا پروسیسنگ کا دورانیہ ایک سے تین ماہ کی بجائے ایک سال کا ہے، چار ہزار سے زائد طلباء، جنہوں نے غیرملکی جامعات میں سکالرشپ حاصل کر رکھے ہیں، کو غیرملکی سفارتخانوں کی جانب سے ویزا پروسیسنگ دورانیے میں تاخیر کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔
طلباء کا کہنا ہے کہ حکومتِ پاکستان کو غیرملکی سفارتخانوں سے پاکستانی طلباء کو ایک ماہ کے اندر ویزے دینے کی درخواست کرنی چاہیے تاکہ وہ بیرونِ ملک اپنی کلاسز میں شرکت کر سکیں۔
واضح رہے کہ اکثر غیر ملکی جامعات میں اکتوبر میں نئے سمیسٹر کا آغاز ہوتا ہے۔
ذرائع کے مطابق پاکستان میں غیر ملکی سفارتخانوں کی جانب سے طویل ویزا پروسیسنگ سسٹمز متعارف کرنے کے علاوہ ویزوں کی بندش کا دورانیہ بھی چھ ماہ کا رکھا گیا ہے جو طلباء کو بری طرح متاثر کر رہا ہے۔
چھ ماہ کی ویزا بندش سے خاص کر یورپ اور شمالی امریکہ کے سفارتخانوں سے ویزے کے خواہشمند طلبا زیادہ متاثر ہو رہے ہیں، جرمن سفارتخانے سے ویزا حاصل کرنے کے لیے 16 ماہ انتظار کرنا پڑتا ہے، سفارتخانے میں اپائونٹمنٹ لینے تک طلباء کے داخلہ لیٹرز ہی منسوخ ہو جاتے ہیں۔
دوسری جانب امریکی سفارتخانے نے کورونا وائرس وبا کی وجہ سے اپائونٹمنٹ پر ہی پابندی لگا رکھی ہے۔ یہی صورتحال فرانس، برطانیہ اور کینیڈا کے سفارتخانوں کی ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ مسائل نئے نہیں بلکہ اس سے قبل بھی درپیش تھے لیکن کورونا وائرس کی وجہ سے سنگین صورتحال اختیار کر گئے ہیں۔ کئی طلباء 2018 سے ویزوں کے انتظار میں ہیں، پاکستان میں طلبا کو درپیش مسائل کے برعکس بھارت اور بنگلہ دیش میں طلبا کو ان مشکلات کا سامنا نہیں کرنا پڑتا۔
بھارت میں کئی غیر ملکی قونصل خانے اور سفارتخانے طلباء کو سہولیات دے رہے ہیں، جرمن سفارتخانہ تین ماہ میں ویزے جاری کر رہا ہے، جس کے نتیجے میں بھارتی طلباء پاکستانی طالب علموں سے زیادہ غیرملکی اداروں میں داخلے حاصل کرتے ہیں، بنگلہ دیش میں امریکی سفارتخانہ طلباء کو 120 دن کے اندر ویزا جاری کر دیتا ہے۔
متاثرہ طلباء کے مطابق بدقسمتی سے پاکستان میں سفارتخانے طلباء کو تاخیر سے ویزے دیتے اور طلباء کے ساتھ تعاون سے بھی صاف انکار کرتے ہیں۔ غیرملکی اداروں میں داخلے کے لیے اپلائی کرنا کوئی آسان کام نہیں، طلباء کو ویزوں میں تاخیر اور بعض اوقات مسترد کیے جانے کا خوف رہتا ہے، خواہ انہوں نے مطلوبہ غیرملکی جامعات میں داخلہ ہی کیوں نہ لے رکھا ہو۔
پاکستان میں طلباء اپنا سب کچھ داؤ پر لگا دیتے ہیں، آج کل طلبا کی قسمت کا فیصلہ انکے گریڈز اور ٹیلنٹ کی بجائے ان کے پاسپورٹ کے رنگ کی بنیاد پر کیا جاتا ہے۔
اس حوالے سے طلباء کے ایک گروپ نے تجویز دی کہ وفاقی حکومت کو ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے تحت ایک خصوصی سیل قائم کرنا چاہیے جو پاکستانی طلبا کو ایک ہی چھت تلے بیرونِ ملک تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے سہولیات دے، اٹھارویں ترمیم سے پہلے ایچ ای سی طلبا کو غیر ملکی جامعات میں داخلے لینے کی سہولیات فراہم کر رہا تھا۔