لاہور : کھاد بنانے والی کمپنیوں نے گیس انفرا سٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس ( جی آئی ڈی سی ) کی ادائیگی کی مدت میں توسیع کے لیے حکومت کے ساتھ رابطے کرنا شروع کر دیے۔
سپریم کورٹ نے حکومت کو فرٹیلائزر کمپنیوں سے جی آئی ڈی سی کی مد میں وصولی دو سال میں کرنے کی ہدایت کر رکھی ہے تاہم کھاد ساز کمپنیوں نے اس ادائیگی کی مدت دو سال سے بڑھا کر دس سال کروانے کی کوشش شروع کر دی ہے۔
کھاد بنانےکی صنعت سے وابستہ ہمارے ذرائع نے بتایا کہ کھاد بنانے والی کمپنیاں جی آئی ڈی سی کی ادائیگی کی مدت بڑھانے کی کوشش خراب معاشی حالات کی وجہ سے کر رہی ہیں اور اگر ان کی درخواست قبول نہ کی گئی تو یوریا کھاد کی قیمت میں فی بوری 2100 روپے تک کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
یوریا کھاد کی مانگ پوری کرنے کے لیے نجی شعبے نے پیداوار شروع کردی
ٹڈی دل کا انوکھا حل : حکومت نے عوام کی مدد سے ٹڈیاں پکڑ کر کھاد بنانے کا منصوبہ بنالیا
یاد رہے کہ اس سال کے شروع میں کھاد بنانے والے کارخانوں نے جی آئی ڈی سی کی معافی کی اُمید پر یوریا کھاد کی قیمت میں 400 روپے کمی کر دی تھی۔
اس حوالے سے اے کے ڈی سیکیورٹیز کی ریسرچ اینالسٹ عائلہ نعیم کا کہنا تھا کہ اگر گیس انفرا سٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیس کی وصولی کے باعث یوریا کھاد کی قیمت میں اضافہ ہوتا ہے تو اس کا اثر انوینٹری پر پڑے گا جو 3 لاکھ 34 ہزار ٹن کی سطح پر آنے کا خدشہ ہو گا جو 12 ماہ کی اوسط 5 لاکھ 90 ہزار ٹن کی نسبت بہت زیادہ کم ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ زیادہ امکان اس بات کا ہے کہ جی آئی ڈی سی کی ادائیگی کی مدت میں ایک یا دو سال کا اضافہ کیے جانے کے ساتھ یوریا کھاد کی قیمت میں فی بوری سو سے دو سو روپے کا اضافہ ہو جائے گا۔