اسلام آباد: وزارت خزانہ و محصولات نے موجودہ حکومت کے دو مالی سالوں کے دوران قرضوں اور واجبات میں ہونے والے اضافے کی تفصیلات قومی اسمبلی میں پیش کر دیں۔
مالی سال 2018-19ء کے دوران قرضوں اور واجبات میں 10.33 کھرب روپے جبکہ 2019-20ء میں اب تک 4.10 کھرب روپے کا اضافہ ہو چکا ہے۔
جمعرات کو قومی اسمبلی کو فراہم کی گئی تفصیلات کے مطابق جون 2019ء کے آخر تک کل قرضے اور واجبات مجموعی قومی پیداوار (جی ڈی پی) کے حجم سے تجاوز کر گئے تھے تاہم کل سرکاری خرچہ جی ڈی پی کا 86.1 فیصد رہا۔
وزارت خزانہ کی جانب سے بتایا گیا کہ حکومت کو شدید بحرانی مائیکرو اکنامک صورتحال ورثے میں ملی جس میں بہت زیادہ مالی خسارے اور بڑے پیمانے پر قرضے شامل ہیں۔
غیر ملکی زرمبادلہ کے ذخائر میں کمی کے باعث صورتحال میں مزید ابتری آئی جس کے باعث پاکستانی روپے کی قدر میں کمی اور افراط زر میں اضافہ ہوا جس کے نتیجے میں سخت مالیاتی پالیسی اختیار کی گئی جس سے نمایاں طور پر قرضے کی سطح اور سروسنگ لاگت میں اضافہ ہو رہا ہے تاہم حکومت ریونیو میں اضافے، اور اخراجات میں کمی اور قرضوں کے درست استعمال کے ذریعے ان چیلنجز کو حل کرنے کے لئے مختلف پالیسی اقدامات اٹھا رہی ہے۔
وزارت خزانہ نے بتایا کہ ان تمام اقدامات سے بہتر نتائج آنا شروع ہو گئے ہیں، حسابات جاریہ کے خسارے میں کمی آئی ہے، مالی سال 2024ء تک سرکاری قرضوں میں تقریباً 78 فیصد تک کمی متوقع ہے۔