نیب نے چینی سکینڈل کی تحقیقات شروع کر دیں، مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل

ٹیم میں دو تفتیشی افسران، مالیاتی امور، فرانزک اور شوگر انڈسٹری کے معاملات کے بارے میں تجربہ رکھنے والے ماہرین،  ایڈیشنل ڈائریکٹر اور قانونی مشیر شامل، تحقیقات کی نگرانی ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کریں گے

909

اسلام آباد: قومی احتساب بیورو (نیب) نے شوگر سبسڈی سکینڈل کی تحقیقات شروع کر دیں اور اس سلسلے میں مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دے دی ہے۔

نیب کا اجلاس چیئرمین جسٹس (ر) جاوید اقبال کی زیر صدارت بیورو کے ہیڈ کوارٹرز میں منعقد ہوا جس میں ڈپٹی چیئرمین نیب حسین اصغر، پراسیکیوٹر جنرل نیب سیّد اصغر حیدر، ڈی جی آپریشنز نیب ظاہر شاہ، ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی اور دیگر سینئر افسران نے شرکت کی۔

اجلاس میں شوگر انکوائری کمیشن کی رپورٹ کا تفصیلی جائزہ لینے کے علاوہ مبینہ شوگر سبسڈی سکینڈل کی غیر جانبدرانہ، آزادانہ، شفاف، میرٹ اور قانون کے مطابق تحقیقات کےلئے تجربہ کاراور محنتی افسران پر مشتمل مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تشکیل دی گئی۔

یہ بھی پڑھیے: 

چینی بحران رپورٹ میں ملز مالکان کی جانب سے بڑے پیمانے پر بے ضابطگیوں کا انکشاف

شوگر کمیشن سے نکالے جانے والے افسر نے چینی کی برآمد میں بے باضابطگیوں سے پردہ اُٹھا دیا

ٹیم میں دو تفتیشی افسران، مالیاتی امور کے ماہر، قانونی مشیر، شوگر انڈسٹری کے معاملات کے بارے میں تجربہ رکھنے والے ماہر، فرانزک ماہر، کیس افسر/ ایڈیشنل ڈائریکٹر اور متعلقہ ڈائریکٹر شامل ہوں گے۔

تحقیقات کی نگرانی ڈائریکٹر جنرل نیب راولپنڈی عرفان نعیم منگی کریں گے جبکہ چیئرمین نیب، ڈپٹی چیئرمین نیب، پراسیکیوٹر جنرل اکاﺅنٹیبلٹی اور ڈی جی آپریشنز مشترکہ تحقیقاتی ٹیم کی رپورٹ کا نیب ہیڈکوارٹرز میں ماہانہ بنیاد پر جائزہ لیں گے۔

مشترکہ تحقیقاتی ٹیم تحقیقات کو شفاف، غیر جانبدارانہ اور میرٹ پر کام مکمل کرنے کےلئے تمام صوبوں سے چینی سبسڈی سے متعلق مکمل تفصیلات معلوم کرنے کے علاوہ سکیورٹیز اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) سے متعلقہ کمپنیوں کی مالی اور آڈٹ رپورٹس اور دیگر متعلقہ اداروں سے معلومات حاصل کرکے معاملہ کی تہہ تک پہنچا جائے گا۔

چیئرمین نیب نے ہدایت کی کہ چینی سبسڈی کی تحقیقات انتہائی غیر جانبدارانہ، شفاف، میرٹ اور پروفیشنل انداز میں مکمل کی جائیں اور تحقیقات میں تمام متعلقہ افراد اور محکموں کو اپنی صفائی کا پورا موقع فراہم کیئا جائے اور غیر قانونی طریقہ سے چینی سبسڈی وصول کرنے والے ہر اس شخص کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here