اسلام آباد: لیفٹیننٹ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے اپنے خلاف عائد کیے جانے والے الزامات کے پیش نظر بطور معاونِ خصوصی اطلاعات اپنے عہدے سے استعفیٰ پیش کیا لیکن وزیراعظم عمران خان نے ان کا استعفیٰ قبول کرنے سے انکار کر دیا ہے۔
پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کی جانب سے اپنے آفیشل ٹویٹر اکاؤنٹ پر کہا گیا ہے کہ جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے اپنے دفاع میں جو شواہد پیش کیے وزیراعظم عمران خان ان شواہد سے مطمئن ہیں جبکہ ایک اور ٹویٹ میں سینیٹر فیصل جاوید خان نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے عاصم سلیم باجوہ کو بطور معاونِ خصوصی برائے اطلاعات و نشریات کام جاری رکھنے کی ہدایت کی ہے۔
واضح رہے کہ صحافی احمد نورانی نے ایک ویب سائٹ پر شائع طویل تحقیقاتی رپورٹ میں جنرل عاصم سلیم باجوہ پر الزامات عائد کیے تھے کہ جنرل عاصم باجوہ کے سرکاری عہدوں کے دوران ان کی اہلیہ، بیٹوں اور بھائیوں نے آف شور کمپنیاں بنائیں۔
مذکورہ تحقیقاتی سٹوری شائع ہونے کے کم و بیش ایک ہفتے کی خاموشی کے بعد جنرل (ر) عاصم سلیم باجوہ نے وزیراعظم کے معاونِ خصوصی برائے اطلاعات کے عہدے سے استعفیٰ پیش کیا لیکن ساتھ ہی یہ بھی کہا کہ وہ بطور چئیرمین سی پیک اتھارٹی کام جاری رکھیں گے۔
یہ بھی پڑھیے:
پاکستان اور چین کا سی پیک کی تعمیر میں عالمی برادری کی شمولیت پر اتفاق
عاصم سلیم باجوہ نے تھر بلاک-1 منصوبے کے لیے 1100 سے زائد نوکریوں کا اعلان کر دیا
انہوں نے کہا کہ وہ کسی بھی عدالتی فورم کے سامنے اپنے خاندان کے اثاثوں اور منی ٹریل سے متعلق تمام دستاویزات پیش کرنے کے لیے تیار ہیں۔
صحافی احمد نورانی کی خبر کے مطابق عاصم سلیم باجوہ کے بھائی ندیم باجوہ، جنہوں نے پاپا جونز پیزا کے لیے بطور ڈلیوری ڈرائیور کام کا آغاز کیا تھا، عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا اور ان کے بیٹے اب ایک کاروباری سلطنت کے مالک بن چکے ہیں اور کی چار ممالک میں 99 کمپنیاں ہیں جن میں سے 66 مین کمپنیاں جبکہ 33 ان کی شاخیں ہیں۔
مزکورہ نیوز رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ مذکورہ کمپنیوں کی مجموعی مالیت کا تخمینہ 52.7 ملین ڈالر لگایا گیا ہے، عاصم باجوہ کی اہلیہ فرخ زیبا بھی زیادہ تر کمپنیوں میں حصہ دار ہیں۔
امریکی حکومت کے ریکارڈ کے مطابق ان کمپنیوں نے رئیل اسٹیٹ سیکٹر میں سرمایہ کاری کر رکھی ہے اور امریکہ میں 13 کمرشل پراپرٹیوں سمیت دو شاپنگ سینٹرز ان کی ملکیت ہیں۔
یہ بھی پڑھیے:
رشکئی اقتصادی زون کیلئے معاہدہ رواں ماہ کے آخر میں ہو جائے گا: عاصم سلیم باجوہ
سی پیک پر پیشرفت سست ہوگئی؟ مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کا بڑا بیان سامنے آگیا
تاہم جنرل (ر) عاصم سلیم باجودہ نے مذکورہ نیوز رپورٹ سامنے آنے کے بعد ٹویٹر پر تمام الزامات کی پرزور تردید کرتے ہوئے کہا تھا کہ الزامات صرف ان کی ساکھ متاثر کرنے کے لیے لگائے گئے۔
اس سے قبل وزیراعظم کی ہدایت پر تمام معاونین خصوصی اور مشیران کی جانب سے اپنے اپنے اثاثوں کے ڈکلیریشن جمع کرائے گئے تھے، جنرل (ر) عاصم سلیم باجودہ کی جانب سے اپنے اور اہلخانہ کے اثاثوں سے متعلق سے جمع کرائے ڈکلیریشن میں کہا گیا تھا کہ ان کی اہلیہ کے نام پر بیرون ملک کوئی جائیداد نہیں۔
اب جنرل عاصم سلیم باجوہ کی جانب سے الزامات کے جواب میں کہا گیا ہے کہ 22 اگست کو جب انہوں نے اثاثوں کا ڈکلیریشن جمع کرایا تب ان کی بیوی ان کے بھائیوں کے کسی کاروبار میں شئیر ہولڈر یا سرمایہ کار نہیں تھیں۔
’میری اہلیہ نے بیرون ملک کسی بھی کاروبار میں اپنے حصص یکم جون 2020ء کو فروخت کر دئیے تھے جس کی دستاویزات امریکا کے سرکاری ریکارڈ میں محفوظ ہیں۔‘
’سکیورٹیز اینڈ ایکسپیچج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی) میں اثاثوں کی ملکیت کے حوالے سے نام کی تبدیلی کا عمل بھی اسی عرصہ میں مکمل کیا گیا، اور اثاثوں کا ڈکلیریشن جمع کرانے کے وقت (22 اگست 2020) تک میری اہلیہ کے نام امریکا میں کوئی کمپنی موجود نہیں تھی۔‘
عاصم باجوہ نے مزید کہا کہ گزشتہ 18 سالوں کے دوران ان کی اہلیہ نے ان کے بھائیوں کی کمپنیوں میں صرف 19492 ڈالر سرمایہ کاری کی ہے اور یہ سب کچھ انہوں نے اپنے پیسے سے کیا۔
چئیرمین سی پیک اتھارٹی نے کہا کہ “گزشتہ 18 سالوں میں انکے بھائیوں اور انکی اہلیہ کی جانب سے کاروباروں میں حقیقی سرمایہ کاری کی مالیت 73950 ڈالر ہے۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ 73950 ڈالر میں سے انکی اہلیہ نے 19492 ڈالر کی سرمایہ کاری کی، 18 سالوں میں میرے پانچ بھائیوں کی جانب سے کی گئی سرمایہ کاری کی مالیت 54458 ڈالر تھی، 70 ملین ڈالر اور 60 ملین ڈالر کی فرنچائزز بینکوں سے قرض لے کر خریدے گئے”۔
اپنے بیٹوں پر لگائے گئے الزام کا جواب دیتے ہوئے عاصم باجوہ نے کہا کہ Scion Builders and Estates جو انکے بیٹے کی ملکیت ہے “کبھی بھی اس سے کاروبار نہیں کیا اور اسکے آغاز ہی سے یہ غیرفعال ہے”۔
اسی طرح معاونِ خصوصی نے کہا کہ ایڈوانس مارکیٹنگ لمیٹڈ بھی اسکے آغاز سے بند پڑی ہے، ہمالیہ لمیٹڈ سے متعلق انہوں نے کہا کہ انکے بیٹے اس کمپنی کے صرف 50 فیصد شئیرز کے مالک ہیں۔
انہوں نے اعتراف کرتے ہوئے کہا کہ Mochi Cordwainers انکے ایک بیٹے کے نام پر رجسٹرڈ ہوئی لیکن گزشتہ پانچ سالوں سے اس کمپنی سے صرف خسارہ ہوا۔
عاصم باجوہ نے کہا کہ صرف کاروباری کمپنی کرپٹن (Krypton) ہی انکے بیٹے کی ملکیت ہے، یہ کمپنی کان کنی اور منرلز سے متعلق کاروبار کرتی ہے اور یہ اُس وقت رجسٹرڈ کی گئی جب وہ بلوچستان میں کور کمانڈر سدرن کمان تعینات تھے۔
“بدقسمتی سے کسی نے بھی یہ جاننے کی کوشش نہیں کی کہ یہ کاروبار 2019 میں وفاقی بورڈ برائے ریونیو (ایف بی آر) میں رجسٹرڈ ہوا لیکن یہ ہمیشہ ہی بند پڑا رہا۔‘‘
اپنے بیٹے کی جانب سے ایک گھر کی ملکیت کے الزام کا جواب دیتے ہوئے عاصم سلیم باجوہ نے کہا کہ وہ گھر ایک نیلامی کے دوران 31000 ڈالر میں خریدا، صحافی کو میرے بیٹے پر الزام لگانے سے پہلے تحقیق کر لینی چاہیے تھی۔