کراچی: سٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) کے جاری کردہ اعدادوشمار کے مطابق جون 2020ء میں 100 ملین ڈالر خسارے کے بعد جولائی 2020ء میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ 424 ملین ڈالر سرپلس رہا۔ جولائی 2019ء میں 613 ملین ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ ریکارڈ کیا گیا تھا جس میں بہتری آئی ہے۔
سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹویٹر پر سٹیٹ بینک کی جانب کہا گیا ہے کہ گزشتہ سال اکتوبر سے کرنٹ اکاؤنٹ چوتھی بار سر پلس ہوا ہے تاہم اکتوبر 2019ء سے یہ حقیقت میں دوسری بار سرپلس ہوا۔
رواں سال آخری بار مئی 2020ء میں یہ کرنٹ اکائونٹ سرپلس آیا تھا، جب 13 ملین ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا، مئی سے قبل اکتوبر 2019ء میں 99 ملین ڈالر سرپلس ریکارڈ کیا گیا تھا۔ تب یہ چار سالوں میں پہلا سرپلس تھا۔
سٹیٹ بینک کے مطابق جولائی میں کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس برآمدات اور ترسیلاتِ زر میں اضافے، مرکزی بینک اور حکومت کے انتظامی سطح پر اقدامات اور کئی پالیسیوں میں تبدیلی کی وجہ سے ہوا ہے۔
یہ بھی پڑھیے:
جولائی میں ترسیلات زر بلند ترین ماہانہ سطح پر پہنچ گئیں، 2.76 ارب ڈالر موصول
برآمدات کے فروغ کے لیے فنانس سکیمیں سٹیٹ بنک پر مالی بوجھ کا باعث ہیں : عالمی بنک کی رپورٹ
سٹیٹ بینک نے خواتین کے کاروباری اداروں کیلئے قرضہ کی حد 15 لاکھ سے بڑھا کر 50 لاکھ روپے کر دی
ماہانہ اعتبار سے جولائی 2020ء میں برآمدات 19.7 فیصد اضافے سے 1.89 ارب ڈالر ریکارڈ کی گئی تھیں جبکہ جون 2020ء میں برآمدات کا حجم 1.58 ارب ڈالر ریکارڈ کیا گیا۔ جون کی برآمدات میں بھی مئی 2020ء کی کے مقابلے میں 25.5 فیصد اضافہ دیکھا گیا تھا۔
تاہم سالانہ اعتبار سے جولائی 2019ء کے مقابلے میں جولائی 2020ء میں برآمدات میں 14.6 فیصد کمی آئی ہے، درآمدات بھی سالانہ اعتبار سے 13.3 فیصد کم رہیں۔
برآمدات یا درآمدات کو بطور انڈی کیٹر دیکھنے کی بجائے سکینڈری انکم ٹرانسفرز کو دیکھا جائے تو ترسیلاتِ زر میں اضافے کی وجہ سے کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوا۔
گزشتہ ہفتے مرکزی بینک نے رپورٹ کیا تھا کہ جولائی میں ترسیلاتِ زر 2.77 ارب ڈالر تک پہنچ گئیں، جو پاکستان میں کسی بھی ایک ماہ کے دوران سب سے زیادہ ہے۔ سعودی عرب اور خلیجی ریاستوں میں کورونا وائرس کی وجہ سے بہت سے پاکستانی نوکریوں سے فارغ کر دیے گئے تھے جنہوں نے اپنی جمع پونجی پاکستان میں منتقل کر دی تھی۔
ترسیلاتِ زر کے اعشاریوں میں اضافے کو پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کی حکومت نے بھی سراہا۔ وزیراعظم عمران خان نے اپنے ایک ٹویٹر پیغام میں کہا کہ پاکستان کی معیشت صحیح سمت میں گامزن ہے، جولائی 2019ء میں 613 ملین ڈالر خسارے کے مقابلے میں جون 2020ء میں 100 ملین ڈالر کے خسارے کے بعد صورتحال سنبھل گئی ہے۔ جولائی 2020ء میں کرنٹ اکائونٹ میں 424 ملین ڈالر اضافی (سرپلس) جمع ہو چکے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ صورتحال میں یہ ٹھوس بہتری برآمدات، جو جون 2020ء کی نسبت 20 فیصد زیادہ رہیں، کی مسلسل بحالی اور ریکارڈ ترسیلاتِ زر کا نتیجہ ہے۔
اسی طرح، وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی اسد عمر نے اپنے ایک ٹویٹر بیان میں کہا کہ پی ٹی آئی حکومت کو پاکستان مسلم لیگ ن نے ورثے میں دو ارب ڈالر کا کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ دیا تھا، جولائی 2020ء میں پاکستان کو 424 ملین ڈالر کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ملا، کرنٹ اکاؤنٹ خسارے کی وجہ سے بیرونی قرضوں میں بھی اضافہ ہوا اور ہماری خودمختاری اور تحفظ پر بھی سمجھوتا ہوا۔