کراچی: فیڈریشن آف پاکستان چیمبرز آف کامرس اینڈ انڈسٹریز ( ایف پی سی سی آئی ) کی قائمہ کمیٹی برائے درآمدات کے چیئرمین، یارن ٹریڈ کمیٹی کے کنوینئراور سابق چیئرمین پاکستان یارن مرچنٹس ایسوسی ایشن (پائما) خاور نورانی نے ٹیکسٹائل انڈسٹری اور کپڑا بنانے والے چھوٹے اور درمیانے درجے کے یونٹس کی پیداواری لاگت کو کم کرنے کے لیے حکومت سے بنیادی خام مال کچے دھاگے ( پی او وائی 5402.4600) کی درآمد پر عائد ٹیکس ختم کرنے کی اپیل کی ہے۔
انہوں نے کہا ہے کہ ملک میں پکا دھاگہ ( ڈی ٹی وائی) بنانے کے پلانٹس لگانے کی حوصلہ افزائی ہو سکے گی اور کپڑا بنانے والی صنعتوں کو دھاگہ درآمد کرنے کے بجائے مقامی پیداوار سے ملکی صنعتوں کی خام مال کی طلب کو پورا کیا جا سکے گا۔
خاور نورانی نے کہا کہ ملک میں دو پلانٹس صرف 20 فیصد ڈی ٹی وائی بناتے ہیں جو کہ ملکی ڈیمانڈ کو پورا کرنے کے لیے ناکافی ہے جس کی وجہ سے 80 فیصد ڈی ٹی وائی درآمد کیا جاتا ہے۔
انہوں نے حکومت کو تجویز دی کہ ملک میں تیار دھاگہ ( ڈی ٹی وائی) بنانے کے پلانٹس لگانے کے رجحان کو فروغ دیا جائے جس کے لیے ضروری ہے کہ کچے دھاگے (پی او وائی ) کی درآمد پر مجموعی طور پرعائد ٹیکس ختم کیا جائے۔
ان کے مطابق پکا دھاگہ (ڈی ٹی وائی) بنانے کے نئے پلانٹس لگائے جا سکیں اور کپڑا بنانے والی صنعتوں کی پیداواری ضروریات کو پوار کرتے ہوئے سستا خام مال فراہم کیا جا سکے جس سے نہ صرف روزگار کے وسیع مواقع پیدا ہوں گے بلکہ ہم تیار دھاگہ ( ڈی ٹی وائی) برآمد کرنے کے بھی قابل ہو جائیں گے۔