اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی اور وفاقی کابینہ کی جانب سے کیے گئے فیصلوں سے ملک بھر میں چینی کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔
رہنما پاکستان مسلم لیگ ن (پی ایم ایل این) شاہد خاقان وفاقی تحقیقاتی ایجنسی (ایف آئی اے) ہیڈکوارٹرز میں گندم اور چینی بحران سے متعلق انکوائری کمیشن کے سربراہ واجد ضیاء کے سامنے اپنا بیان ریکارڈ کرانے کے لیے پیش ہوئے۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ تمام حقائق کمیشن کے سامنے پیش کیے ہیں، وزیراعظم کو کابینہ سے چینی کی قیمتوں ٘میں اضافے کے بارے میں پوچھنا چاہیے، حتیٰ کہ ملک میں اشیاء ضروریہ کا ذخیرہ زیادہ نہ ہونے کی وجہ سے چینی برآمد کرنے کا گرین سگنل دیا گیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ چینی کی برآمدات مسلسل 16 ماہ تک جاری رہی لیکن حکومت نے اس سے متعلق کوئی نوٹس نہیں لیا۔
یہ بھی پڑھیے:
چینی بحران کے انکوائری کمیشن کو رپورٹ جمع کرانے کے لیے مزید دو ہفتوں کی مہلت
شوگر کمیشن سے نکالے جانے والے افسر نے چینی کی برآمد میں بے باضابطگیوں سے پردہ اُٹھا دیا
شاہد خاقان نے کہا کہ درآمدات پر ٹیکس زیادہ ہونا چاہیے تاکہ چینی درآمد کرنا ممکن نہ ہو، لیکن انہوں نے کہا کہ موجودہ صورتحال سے ثابت ہوتا ہے کہ وزیراعظم کرپٹ ہیں۔
مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف اور حالیہ چولستان ڈویلپمنٹ اتھارٹی کیس سے متعلق بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ چئیرمین نیب چینی، ادویات اور دیگر سکینڈلز کو دیکھنے سے قاصر ہیں، اس لیے شہباز شریف کے خلاف ایک اور سکینڈل بنایا جا رہا ہے۔
شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ مسلم لیگ ن کے دور میں حکومت نے چینی پر 20 ارب روپے سے زیادہ سبسڈی دی تھی جس کی وجہ سے قیمتوں میں ایک پیسہ بھی اضافہ نہیں ہوا۔ اگر کمیشن چینی بحران کے اصل ذمہ داران تک پہنچنا چاہتا ہے تو اسے چاہیے کہ وہ عمران خان اور اقتصادی رابطہ کمیٹی کے سربراہ کو طلب کرے۔