آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس، شرح سود کو کم کرکے 5 فیصد تک لایا جائے: اسلام آباد چیمبر

50 ہزار کی سیل پر شناختی کارڈ کی شرط جون 2022ء تک مؤخر، سٹارٹ اپس اور نیا کاروبار شروع کرنے والوں کو آئندہ پانچ سال کیلئے ٹیکس چھوٹ بھی دینے کا مطالبہ

1402

اسلام آباد: تاجروں نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ بجٹ میں سیلز ٹیکس اور شرح سود کو کم کرکے 5 فیصد تک لایا جائے جس سے کاروبار کی لاگت کم ہو گی، سرمایہ کاری کی حوصلہ افزائی ہو گی اور صنعت و تجارت کے فروغ پانے سے روزگار کے بے شمار نئے مواقع پیدا ہوں گے۔ 

اسلام آباد چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری (آئی سی سی آئی) کے صدر محمد احمد وحید نے کہا ہے کہ تاجر و صنعتکار برادری کی مشاورت سے بجٹ تجاویز تیار کرکے حکومت کے متعلقہ اداروں کو ارسال کر دی گئی ہیں، ان تجاویز پر سنجیدگی سے غور کیا جائے اور ان کو بجٹ کا حصہ بنایا جائے جس سے کاروباری طبقہ کی مشکلات کم ہوں گی، کاروباری سرگرمیوں کو بہتر فروغ ملے گا، حکومت کا ٹیکس ریونیو بہتر ہو گا اور معیشت بحالی کی طرف گامزن ہو گی۔

بدھ کو اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ کورونا وائرس کی وجہ سے صنعتی شعبہ بہت متاثر ہوا ہے، آئندہ بجٹ میں سیکشن 113 کے تحت ٹرن اوور ٹیکس کو اگلے تین سال کیلئے 1.5 فیصد سے کم کرکے 0.25 فیصد یا زیرو فیصد تک لایا جائے تا کہ اس شعبہ کی مشکلات کم ہوں۔

یہ بھی پڑھیے:

کورونا وائرس، صنعتی و کاروباری بقاء کے لیے کیا اقدامات کرنے کی ضرورت ہے؟

10 لاکھ کاروباری ادارے بند، ایک کروڑ 80 لاکھ افراد بے روزگار ہونے کا خدشہ’

لاک ڈاؤن: ٹیکسی سروس کریم کے کاروبار میں 80 فیصد کمی، 31 فیصد ملازمین کو فارغ کرنے کا فیصلہ

ان کا کہنا تھا کہ کاروباری طبقہ کی مشکلات کم کرنے کیلئے 50 ہزار کی سیل پر شناختی کارڈ کی شرط کو بھی جون 2022ء تک مؤخر کیا جائے۔ ملک میں کاروبار اور روزگار کی حوصلہ افزائی کیلئے بزنس سٹارٹ اپس اور نیا کاروبار شروع کرنے والوں کو آئندہ پانچ سال کیلئے ٹیکس کی چھوٹ دی جائے جس سے ملک میں بے روزگاری و غربت کم ہو گی۔

آئی سی سی آئی کے صدر نے کہا کہ اسلام آباد میں اس وقت سروسز پر 16 فیصد ٹیکس عائد ہے جبکہ بعض سروسز کیلئے اس ٹیکس کو کم کر کے 5 فیصد کر دیا گیا۔ وفاقی دارالحکومت کی حدود میں تمام سروسز پر ٹیکس کو کم کرکے یکساں 5 فیصد ٹیکس عائد کیا جائے جس سے ٹیکس کلچر کی حوصلہ افزائی ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے ایک سپیشل پیکج کے تحت کنسٹریکشن انڈسٹری میں سرمایہ کاری کو انکم ٹیکس کے سیکشن 111سے مستثنیٰ قرار دیا ہے جو ایک بہتر فیصلہ ہے اس سے کنسٹرکشن شعبہ میں سرمایہ کاری کو بہتر فروغ ملے گا۔

انہوں نے تجویز دی کہ موجودہ مشکل حالات کے پیش نظر تمام صنعتی شعبوں میں سرمایہ کاری کو مذکورہ سیکشن سے استثنیٰ فراہم کیا جائے جس سے سرمایہ کاری اور صنعتی سرگرمیوں کو بہتر ترقی ملے گی۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here