معروف ڈیلروں کی جانب سے گاڑیوں کی بے نامی رجسٹریشن کا مکروہ دھندہ بے نقاب

ڈیلروں کا فراڈ ایف بی آر کے بے نامی چیٹر کی جانب سے بے نقاب کیا گیا، محمد خدین نامی شہری کے نام 400 سے زائد لگژری گاڑیاں رجسٹر کروائی گئیں

804

اسلام آباد: فیڈرل بورڈ آف ریونیو کراچی نے کار ڈیلروں کی جانب سے شناختی کارڈ کے ذریعے کروڑوں روپے کا فراڈ بے نقاب کردیا۔

ذرائع کے مطابق ایف بی آر کے کراچی میں واقع اینٹی بے نامی دفتر کی جانب سے محمد خدین نامی شخص کیخلاف تحقیقات کی جاری ہیں جس میں کئی کار ڈیلروں کی جانب سے اربوں روپے کی چار سو لگثری گاڑیاں محمد خدین کے نام رجسٹر کروانے کا انکشاف ہوا ہے۔

ذرائع کا بتانا تھا کہ سوزوکی ریاض موٹرز، ذیشان آٹوز اور سوزوکی ساؤتھ سمیت کئی دوسرے ڈیلروں نے سینکڑوں گاڑیاں نا معلوم لوگوں کے نام رجسٹر کروائیں۔

ایف بی آرنے ملک کے دس بڑے شہروں کے موٹررجسٹریشن محکموں سے 7 لاکھ  48 ہزار ایسے افراد کا ڈیٹا اکٹھا کرلیا ہے جنھوں نے مختلف اوقات میں 1300 سی سی گاڑیاں خریدیں مگر کبھی  ٹیکس ادا نہیں کیا۔

مزید برآں کاریں بنانے والی کمپنیوں کی جانب سے بھی 2 لاکھ 71 ہزار افراد کا ڈیٹا فراہم کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے:

لائف انشورنس کمپنیاں کیسے جعلسازی کرتی ہیں؟

کورونا وائرس کے باوجود ہنڈائی نے نئی سیڈان گاڑیاں متعارف کروا دیں

اگلے مالی سال کے لیے ایف بی آر کا ریونیو ہدف 5.1 ارب روپے رکھے جانے کا امکان

ذرائع کا بتانا تھا کہ ایف بی آر کی جانب سے محمد خدین کے نام پر کاریں رجسٹر کروانے والے پاک سوزوکی موٹرز کے ڈیلر کو طلب کرلیا گیا ہے جس نے کروڑوں روپوں کی ادائیگی کرنے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے بھی ایسا ہی ایک کیس سامنے آچکا ہے جس میں ایک کار بنانے والے ادارے کے فرنٹ مین کی جانب سے وفات پا جانے والے شخص کے نام پر 32 گاڑیاں رجسٹر کروائی گئیں تھیں۔

فنانشل ایکشن ٹاسک فورس ( ایف اے ٹی ایف ) نے بھی اپنی رپورٹ میں استعمال شدہ کاروں کے ڈیلروں، ریستورانوں کی فرنچائزوں اور دہشت گرد تنظیموں کے گٹھ جوڑ کی نشاندہی کی تھی۔

ایف اے ٹی ایف کی سفارشات پر حکومت کی جانب سے منی لانڈرنگ کی روک تھام کے لیے اقدامات کا آغاز کیا گیا مگر کار مینوفیکچوررز شناختی کارڈ کا غلط استعمال روکنے کے حوالے سے اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہے۔

ذرائع کا کہنا تھا کہ ایف بی آر کے اینٹی بے نامی چیپٹر نے کار ڈیلروں کی جانب سے  شناختی کارڈ کےغیر قانونی استعمال کے ذریعے گاڑیوں کی بے نامی رجسٹریشن اور ٹیکس چوری کے معاملے کو ایف آئی اے اور ایف بی آر کے انٹیلی جنس اینڈ انویسٹی گیشن ڈائریکٹوریٹ کو بھجوانے پرغور شروع کردیا ہے۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here