اسلام آباد: 7 سال میں 58 ارب روپے کی سبسڈی دی گئی لیکن پھر بھی بہتری نہ آ سکی۔ پانچ سال کے دوران سیلز میں 67 ارب روپے کی کمی ہوئی۔ ملٹی نیشنل کمپنیوں نے بھی 6 ارب روپے واجبات کی عدم ادائیگی پر مصنوعات کی فراہمی روک دی۔
یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی بنیاد جولائی 1971ء میں رکھی گئی۔ اس وقت ملک میں ساڑھے 5 ہزار ہوٹیلٹی سٹورز ہیں جن کے ملازمین کی تعداد14500 ہے۔ ان میں سے 7 ہزارملازمین مستقل، 3 ہزار 826 کنٹریکٹ اور 3 ہزار 436 ڈیلی ویجز پر کام کر رہے ہیں۔
13-2012ء میں یوٹیلٹی سٹورز کی سالانہ سیلز 194 ارب روپے جبکہ منافع 1 ارب 40 کروڑ روپے تھا۔ 18-2017ء میں سیلز 67 ارب روپے کی کمی کیساتھ 127 ارب روپے تک آ پہنچی اور یوں منافع خسارے میں بدل گیا۔ 17-2016ء میں یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کو سالانہ خسارہ 4 ارب اور 18-2017ء میں 8 ارب روپے سے تجاوز کر گیا۔نتیجہ یہ نکلا کہ چند سال پہلے تک جس یوٹیلٹی سٹور پر 1600 سے زائد اشیائے ضروریہ موجود تھیں، اب وہاں صرف 150 سے 200 رہ گئی ہیں۔ یہاں تک کے اکثر اوقات آٹا، دال، چاول اور چینی بھی دستیاب نہیں ہوتی۔
صورتحال میں بہتری کے لیے حکومت نے 2012ء سے 2018 تک 58 ارب روپے کی سبسڈی دی لیکن اس کے باجود یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی ماہانہ فروخت صرف 50 کروڑ سے 1 ارب روپے تک ہے۔ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کے ذمہ ملٹی نیشنل کمپنیوں کے بھی 6 ارب روپے واجب الادا ہیں جس کی وجہ سے ان کمپنیوں نے اپنی مصنوعات کی فراہمی بھی بند کر دی ہے۔
ایسے میں مشیر تجارت عبدالرزاق داؤد کہتے ہیں کہ یوٹیلٹی سٹورز کارپوریشن کی بحالی کا منصوبہ ای سی سی میں لے کر جائیں گے۔ شہریوں نے بھی حکومت سے اپیل کی ہے کہ یوٹیلٹی سٹورز کی بحالی کے لیے فوری اقدامات کیے جائیں تا کہ انہیں اشیائے ضروریہ مناسب نرخوں پر میسر آ سکیں۔
ذرائع کے مطابق ایک لاکھ سے کم سیلز والے یوٹیلٹی سٹورز کو بند کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے تاہم اس اقدام سے ہزاروں ملازمین کے بے روزگار ہونے کا خدشہ ہے۔