اسلام آباد: وزارت خزانہ نے منی لانڈرنگ کی سزا 10 سال کرنے اور اس میں ملوث افراد کو 5 کروڑ جرمانے کی منظوری دے دی ہے۔
وزارت خزانہ نے منی لانڈرنگ کی سزا 3سال سے بڑھا کر 10 سال کرنے جبکہ اس دھندے میں ملوث افراد، کمپنیوں اور ان کے ڈائریکٹروں کے خلاف جرمانہ بھی 50 لاکھ سے بڑھاکر 5 کروڑ کرنے کی منظوری دے دی ہے۔
ایف اے ٹی ایف ایکشن پلان کے تناظر میں کی گئی ان ترامیم کے تحت دیگر قوانین کوبھی سخت کیا جارہا ہے۔ منی لانڈرنگ میں ملوث افراد کی جائیداد 90 دن کے بجائے اب 6 ماہ تک بحق سرکارضبط کرنے کے اختیارات بھی دیے جارہے ہیں۔
ان ترامیم کو آج 23 جنوری کو پیش کیے جانے والے ضمنی بجٹ کا حصہ بنایا جائے گا۔
یہ ترامیم ایف اے ٹی ایف حکام کیساتھ متعدد مشاورتی اجلاسوں کے بعد کی گئی ہیں جبکہ منی لانڈرنگ کے حوالے سے نئی پالیسی ایف اے ٹی ایف کی گرے لسٹ سے پاکستان کو نکالنے کی کوشش ہے.
واضح رہے کہ گزشتہ سال اکتوبر میں ایف اے ٹی ایف کے وفد نے پاکستان کا 2 ہفتے کا دورہ کیا تھا جس میں منی لانڈرنگ اور دہشتگردی کیلئے سرمائے کی فراہمی روکنے کے حوالے سے پاکستان کی کوششوں کا جائزہ لیا تھا.
انٹی منی لانڈرنگ اور کائونٹرنگ ٹیرر فنانسنگ قوانین سخت کرنے میں کوتاہی برتنے کی وجہ سے گزشتہ سال جون میں پاکستان کو گرے لسٹ میں شامل گیا تھا.