پاکستان اور ترکی اپنے معاشی و تجارتی تعلقات مزید بڑھائیں گے، مشترکہ اعلامیہ جاری

دونوں ملکوں نے مکالمے کےعمل کو جاری رکھنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کی ضرورت پر زور دیا

471

انقرہ: وزیرِ اعظم پاکستان عمران خان اور ترک صدر رجب طیب ایردوان کی بالمشافہ اور وفود کے درمیان بات چیت کے بعد ان مذاکرات کے حوالے سے ایک مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا ہےجس میں موجودہ معاشی، تجارتی اور کاروباری تعلقات کو مزید بڑھانے پر اتفاق کیا گیا ہے.

مشترکہ اعلامیہ میں دونوں ملکوں کی جانب سے دہشت گرد تنظیم فیتو کے خلاف جدوجہد کو پرعزم طریقے سے جاری رکھنے کی تائید پر زور دیا گیا ہے۔

اعلامیہ میں اقوام متحدہ، اسلامی تعاون تنظیم، اقتصادی تعاون تنظیم اور جی8 سمیت کثیر الجہتی فورمز اور متعلقہ دیگر فورموں میں دونوں ممالک کے باہمی موجودہ تعاون پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا گیا ہے۔

اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ مختلف شعبوں میں وفود کی سطح پر تعلقات فروغ پا رہے ہیں جنھیں مزید تقویت دی جائے گی۔ دونوں ملکوں نے کلیدی قومی مفاد سے تعلق رکھنے والے تمام معاملات پر ایک دوسرے کی ٹھوس حمایت جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

پاکستان اور ترکی نے اپنے علاقوں کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی سطح پر پائیدار امن، سلامتی اور استحکام کے حصول کے عزم کا اعادہ کیا۔

دونوں ملکوں نے مکالمے کےعمل کو جاری رکھنے اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعلقہ قراردادوں کے مطابق، جموں و کشمیر کے مسئلے کے حل کی ضرورت پر زور دیا۔

اعلامیے میں اس جانب توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ دونوں برادرانہ ملکوں کے درمیان تعلقات کو فروغ دینے پر انتہائی اطمینان کا اظہار کیا ہے جو گذشتہ برسوں کے دوران باہمی مفاد کی نوعیت کے تمام میدانوں میں حکمت عملی کی سودمند ساجھے داری میں بدل چکے ہیں، اور وقت نے ثابت کیا ہے کہ یہ تقویت پاتے جا رہے ہیں۔

پاک ترک اعلی سطحی سٹریٹیجک تعاون کونسل میکانزم کے ما تحت بھاری تعداد میں کام کرنے والے اموری گروہوں کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو مزید تقویت دیے جانے کی اہمیت کا ایک بار پھر اعادہ کرنے والے دونوں سربراہان کا کہنا ہے کہ دونوں ملکوں کے مابین دفاع و دفاعی صنعت کے شعبے میں مسلسل فروغ پانے والے تعلقات کافی تسلی بخش ڈگر پر ہیں۔

ترکی نے ’نیوکلیئر سپلائرز گروپ (این ایس جی)‘ میں پاکستان کی رکنیت کی حمایت کی ہے۔ اور اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ اس کی بنیاد بغیر کسی امتیازی سلوک پر ہونی چاہیے، اور یہ کہ ’این ایس جی‘ کی شرائط کی پابندی کرتے ہوئے اسلحے کے عدم پھیلاؤ کے عالمی مقاصد کو فروغ دیا جائے

اعلامیے میں افغانستان میں پائیدار امن اور استحکام کی ضرورت کو تسلیم کیا گیا ہے، جو تمام افغان معاشرے کی مفاہمت سے حاصل ہو سکتا ہے، جس کے لیے تمام ملکوں اور بین الاقوامی برادری کی حمایت درکار ہوگی۔

اس کے علاوہ صحت اور زراعت کے شعبہ جات میں بھی تعاون کو فروغ دینے پر زور دیا گیاجس کا طریقہٴ کار وضع کیا جائے گا.

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here