سکڑتی ہوئی ملکی معیشت اور کم ہوتی سرمایہ کاری میں اضافے کیلئے پاکستان، سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، جرمنی، ملائیشیا اور کوریا کے سرمایہ کاروں کیساتھ جنوری میں 30 ارب ڈالر کے معاہدے کرے گا، یہ بات وزیر مملکت اور سرمایہ کاری بورڈ (بی او آئی) کے چیئرمین ہارون شریف نے ایک انٹرویو کے دوران کہی.
ہارون شریف نے کہا کہ پاکستان کے تین دوست ممالک سعودی عرب، یو اے ای اور چین نے سرمایہ کاری کا وعدہ کیا ہے اور آئندہ سالوں میں یقینی طور پر پاکستان غیر ملکی سرمایہ کاری کا گڑھ بن جائے گا.
انہوں نے کہا کہ کچھ ہفتوں میں سعودی کمپنیوں آرامکو اور اکوا پاور کیساتھ ایم او یو پر دستخط ہوں گے، آرامکو پاکستان میں ایک ریفائنری اور پیٹروکیمیکل کمپلیکس تعمیر کریگی جبکہ اکوا پاور قابل تجدید توانائی کے شعبہ میں سرمایہ کاری کریگی. سعودی عرب سے آئندہ تین سال کے دوران 15 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے. آئل ریفائنری اور پیٹروکیمکل کمپلیکس کیلئے اندازاََ 6 ارب ڈالر سے 10 ارب ڈالر تک سرمایہ کاری آئے گی.
حال مین وزیر خزانہ اسد عمر نے کہا تھاکہ سعودی سرمایہ کاری پاکستانی تاریخ میں سب سے بڑی غیر ملکی سرمایہ کاری ہوگی. تاہم انہون نے اس حوالے سے تفصیلات فراہم نہیں کیں کہ یہ سرمایہ کاری سعودی عرب کن شعبوں میں کرے گا.
اسلام آباد پیٹروکیمکل، رئیل اسٹیٹ، پورٹ اینڈ شپنگ ڈویلپمنٹ، زراعت اور کارپوریٹ فارمنگ کے شعبوں میں متحدہ عرب امارات سے سرمایہ کاری کی توقع کر رہا ہے.
اس حوالے سے ہارون شریف نے بتایا کہ آئندہ تین سے پانچ سالوں کے دوران سعودی عرب کی طرح یواے ای سے بھی 15 ارب ڈالر سرمایہ کاری آنے کی توقع ہے. جنوری 2019ء میں اماراتی کمپنیوں سے ایم او یو پر دستخط ہونگے، ابوظہبی نیشنل آئل کمپنی، ڈی پی ورلڈ اور عمار پراپیرٹیز پاکستان میں سرمایہ کاری کرنا چاہتے ہیں.
اس کے علاوہ چین کےسا تھ بھی معاہدہ طے پایا ہے جسے سی پیک کا دوسرا فیز قرار دیا جاسکتا ہے.
چیئرمین سرمایہ کاری بورڈ ہارون شریف کے مطابق دو ہفتے قبل چین کے ساتھ صنعتی تعاون کا ایک معاہدہ طے پایا ہے جس کےتحت پنجاب، سندھ اور خیبرپختونخوا میں واقع اکنامک زونز میں چینی سرمایہ کارانڈسٹری لگائیں گے. انہوں نے کہا کہ فوڈ اینڈ ایگری کلچر، ویلیو ایڈڈ ٹیکسٹائل، مائننگ اور ایمرجنگ ٹیکنالوجیز سمیت 5 ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کر لی گئی ہے.
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ تین سالوں میں سی پیک کے دوسرے فیز کے دوران 15 سے 20 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے. تین سے پانچ سالوں کے دوران ان تینوں ممالک سے (سعودی عرب، چین اور امارات) سے 40 ارب ڈالرز کی سرمایہ کاری کی جائے گی.
اس کے علاوہ بورڈ آف انویسٹمنٹ نے ملائیشین، جرمن اور کورین سرمایہ کاروں سے تحریری یقین دہانی حاصل کی ہے. ملائیشیا سے قریباََ 10 سرمایہ کاروں نے آئی ٹی، حلال فوڈز اور تعلیمی شعبوں میں سرمایہ کاری میں دلچسپی ظاہر کی ہے، واکس ویگن اپنی تین سے چار ماڈلز کی اسمبلنگ کیلئے پاکستان میں پلانٹ لگانا چاہتا ہے. ہمیں ان کی جانب سے لیٹر مل چکا ہے اور دیگر تفصیلات بھی جلد طے کرلی جائیں گی.
ہارون شریف کا کہنا تھا کہ آئندہ سال ہماری توجہ سرمایہ کاروں کو سہولیات دینے پر ہوگی کیونکہ یقین دہانی کروائی گئی سرمایہ کاری میں سے آدھی بھی ملک میں آ گئی تو یہ ملکی معیشت کیلئے بڑا ریلیف ہوگا.
انہوں نے ورلڈ بنک کی رپورٹ کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کاری کیلئے پاکستان کی رینکنگ میں 11 پوائنٹس کی بہتری آئی ہے. حکومت نے بہتر انفرسٹرکچر اور سرمایہ کاروں کو سہولیات کی فراہمی کی منصوبہ بندی کی ہے. ہمارے پاس سرپلس بجلی موجود ہے تاہم ترسیلی نظام کمزور ہے جسے بہتر بنانے کی ضرورت ہے.
انہوں نے رواں سال کیلئے ترجیحی شعبوں کی نشاندہی کی جس میں اکنامک ذونز کیلئے زمین کا حصول اور ترقی، صنعتوں کو توانائی کی متواتر فراہمی، ٹیکس پالیسز میں بہتری، این او سی کے کلچر کا فروغ اور طویل المدتی مالی رسائی شامل ہیں.
ایف اے ٹی ایف کی لسٹ میں پاکستان کا نام شامل ہونے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں ہارون شریف نے کہا کہ اس کی وجہ سے براہ راست غیرملکی سرمایہ کاری متاثر ہوگی تاہم ایف اے ٹی ایف نے جو ایکشن پلان دیا ہے وہ ہمارے مفاد میں ہے.