ہواوے ٹیکنالوجیز کے مالک کی بیٹی کینیڈا میں گرفتار

چین کی مشہور موبائل کمپنی ہواوے کے مالک کی بیٹی مینگ وانژو کو ایران کے خلاف امریکی پابندیوں کی خلاف ورزی کے جرم میں گرفتار کر لیا گیا

561

واشنگٹن: ایران کے خلاف عائد امریکی تعزیرات کی انحرافی کی پاداش میں، چینی ٹیلی کام انڈسٹری کے بڑے ادارے، ’ہواوے ٹیکنالوجیز‘ کی سی ایف او کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق ادارے پر عالمی بینکنگ نظام کے قوانین کی خلاف ورزی کا الزام ہے۔
2016 سے امریکہ ’ہواوئی ٹیکنالوجیز لمیٹڈ‘ کی جانب سے ایران کے خلاف عائد کردہ امریکی پابندیوں کی خلاف ورزیوں میں ملوث ہونے کی چھان بین کر رہا ہے ۔
’ہواوے‘ پر الزام ہے کہ کمپنی نے حالیہ دِنوں میں ’ایچ ایس بی سی‘ ہولڈنگز کے ذریعے ایران کے ساتھ غیر قانونی لین دین کیا ہے۔
2012 میں، ’ایچ ایس بی سی‘ نے ’ہواوئی‘ کو 1.92 ارب ڈالر ادا کیے تھے، اور بروکلین میں امریکی اٹارنی کے دفتر میں وکلائے استغاثہ کے ساتھ معاہدہ کیا تھا، جس میں منی لانڈرنگ کے قوانین کی خلاف ورزی کا اقرار کیا گیا ۔
بروکلین میں امریکی اٹارنی کا دفتر ’ہواوے‘ کی تفتیش کر رہا ہے۔ دفتر کے ترجمان نے ’رائٹرز‘ سے بات کرتے ہوئے اس معاملے پر کوئی بیان دینے سے انکار کیا۔
ذرائع کے مطابق ’ایچ ایس بی سی‘ کا ادارہ زیر تفتیش نہیں ہے۔
بین الاقوامی نشریاتی ادارے کی ایک رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چینی ٹیکنالوجی کے ادارے ’ہواوے‘ کی چیف فائنانشل افسر کو کینڈا میں گرفتار کیا گیا، جنھیں امریکہ ملک بدر کیا جائے گا۔
کینیڈا کے محکمہٴ انصاف کے ترجمان، ایئان مکلوڈ کے مطابق مینگ وانزو جنھیں سبرینا مینگ اور کیتھی مینگ کے نام سے بھی جانا جاتا ہے کو یکم دسمبر کو وینکوور میں حراست میں لیا گیا۔’چیف فائنانشل افسر‘ کے عہدے کے علاوہ، مینگ ’ہواوئی‘ کے انتظامی بورڈ کی معاون سربراہ ہیں۔ وہ ’ہواوئی‘ کمپنی کے بانی، رین زینگ فائی کی بیٹی ہیں۔
پہلی بار گرفتاری کی خبر کینیڈین جریدے’گلوب اینڈ میل‘ میں شائع ہوئی، جس میں ایک بیان میں مکلوڈ نے کہا کہ ’’مینگ کے خلاف امریکہ میں مقدمہ چل رہا ہے اور اُن کی ضمانت کی درخواست کی سماعت جمعے کو ہوگی‘‘۔
دیگر اخباری اطلاعات کے مطابق ’’جمعرات کو بیجنگ میں، چین کی امور خارجہ کی وزارت نے مینگ کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے‘‘۔ ساتھ ہی، چین نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ’’امریکہ اور کینیڈا یہ بتائیں کہ اُنھیں حراست میں کیوں لیا گیا ہے‘‘۔
وزارت خارجہ کی خاتون ترجمان، گانگ شوانگ نے اخباری نمائندوں کو بتایا کہ ’’چین نے امریکہ اور کینیڈا کو اپنا مطالبہ واضح طور پر پیش کیا ہے، اور اُن سے کہا گیا ہے کہ اُنھیں حراست میں لینے کی وجوہات بتائی جائیں، اور فوری طور پر قید سے رہا کیا جائے، اور بحیثت ایک انسان اُن کے قانونی اور جائز حقوق کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے‘‘۔

جواب چھوڑیں

Please enter your comment!
Please enter your name here